انقرہ،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترکی نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو فتح اللہ گولن کی وجہ سے قربان نہ کرے۔ ترکی پینسلوینیا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے مذہبی رہنما گولن کو ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ تاہم گولن خود کو اس معاملے میں بے قصووار قرار دیتے ہیں۔ ترک وزیر انصاف بیِکر بوزداگ نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا گولن کو انقرہ کے حوالے نہیں کرتا تو وہ ایک دہشت گرد کی وجہ سے ترکی کے ساتھ تعلقات قربان کرے گا۔ ترکی کی طرف سے مسلسل واشنگٹن سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ گولن کو ملک بدر کرے۔
پہلے ترک فوجی افسر کا امریکا میں پناہ کا مطالبہ
انقرہ،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)دو امریکی ذمہ داران نے ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ امریکا میں نیٹو مشن میں شامل ترکی کے ایک فوجی افسر نے امریکا میں پناہ طلب کی ہے۔ گزشتہ ماہ فوجی انقلاب کی ناکام کوشش کے بعد تُرک حکومت کی جانب سے مذکورہ فوجی افسر کو طلب کیا گیا تھا۔امریکا میں ترکی کی فوج کے افسر کی جانب سے پناہ طلب کرنے کی یہ پہلی کوشش ہے۔ یہ کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ ترکی کی حکومت کی جانب سے فوج میں تطہیر کا عمل جاری ہے۔پناہ کی اس کوشش کے نتیجے میں امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات کی کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے۔امریکی ذمہ داران نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ یہ ترک فوجی افسر امریکی ریاست ورجینیا میں نیٹو کی قیادت کے صدر دفتر میں کام کر رہا ہے۔ دونوں ذمہ داران ترک فوجی کا نام یا اس کا عہدہ نہیں بتایا ۔ ادھر واشنگٹن میں ترکی کے سفارت خانے کے ایک ذمہ دار کے مطابق تُرک بحریہ کے ایڈمرل مصطفی اوگورلو نے خود کو حکام کے حوالے نہیں کیا ہے۔ اوگورلو کی گرفتاری کے وارنٹ گزشتہ ماہ جاری ہوئے تھے۔
ترک ذمہ دار کے مطابق 22جولائی کو اوگورلو نے اپنے بیجز اور شناختی کارڈ فوجی اڈے میں چھوڑ دیے تھے اور اس کے بعد ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ذمہ دار نے مزید بتایا کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ آیا مذکورہ ایڈمرل نے کہیں پناہ کا مطالبہ کیا ہے یا نہیں۔ ترک ذمہ دار کے مطابق امریکا سے دو دیگر افسروں کو ترکی بلایا گیا ہے۔ ان میں ایک واپس آیا ہے جب کہ دوسرا جلد ہی آ جائے گا۔
جرمن سرحدوں سے 13ہزار افراد کو واپس لوٹا دیا گیا
بیجنگ،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جرمن وزارت داخلہ کے نئے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران ملک کی سرحدوں سے ایسے 13ہزار افراد کو واپس لوٹا دیا گیا جو پناہ کی تلاش میں جرمنی آنا چاہتے تھے۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ تعداد نو ہزار رہی تھی۔ اس کے علاوہ ملک سے واپس بھیجے جانے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس کے پہلے نصف حصے میں 13,500افراد کو ملک سے ڈی پورٹ کیا گیا جبکہ گزشتہ پورے سال کے دوران یہ تعداد 20ہزار رہی تھی۔